Skip to content

UA Writes

Alhamdulillah For Every Blessing!!

Menu
  • About Us
    • Contact Us
  • My Thoughts
    • Blog
      • Little Strong Champ
      • بھول
      • بچے ہمارا قیمتی اثاثہ
      • کرونا سے بچاؤ احتیاط ہی واحد حل
      • جگنو
      • سوشل میڈیا: بچوں کے ساتھ بد سلوکی اور ہمارا رویہ
      • Talk About Depression
      • خاموشی
      • What Is Happiness? Is a Good Job Equal to Happiness?
      • Birds and Sadness
      • Make Things Happen
    • Poetry
      • وادیِ کشمیر
      • Scars
      • KASHMIR
      • کبھی تو ایسا ہو
      • Remember that, I am Kashmir
      • Hot Cup Of Tea
      • Good Bye
      • Poetry Muskrana
      • چاۓ
      • Helping Hands
      • Few words about bloody Culpable
      • Poetry Kuch Tu Deir Lagti Hy
      • Struggle of a Father (Labour day)
      • Shahr-e-Khamoshaan
    • Memories
      • An Empty Dialysis Bed: Whats the Reason?
    • Kidney Journey
      • Want to become Special? Do Something Extraordinary
  • Privacy Policy
    • DMCA
  • Trems & Conditions
    • DisClaimer
Menu
khasosi bachy uawrites.com

Khasosi Bachay: Kiya Karo Gi Perha Ker Inhein?

Posted on February 1, 2021 by UA

خصوصی بچے: کیا کرو گی اس کو پڑھا کر

 

لاڈلے اور جان سے پیارے اکلوتے بیٹے کو خصوصی بچوں کے اسکول لے کر جاتے ہو ئےاسے اپنے کہےوہ الفاظ یاد آ رہے تھے. جنہیں وہ بھول چکی تھی

مگر سچ ہی تو کہتے ہیں کہ

یہ دنیا مکافات عمل ہے تم یہاں اگر کچھ بو کر بھول بھی جاؤ تو وہ جو اوپر بیٹھا ہے نا وہ نہیں بھولتا وہ سب یہیں تم سے تمہارا بویا ہوا کٹواتا ہے ……..

اور تمھیں چند منٹوں میں تمہاری اوقات دیکھا دیتا ہے …….. کل تک دوسروں کے خصوصی بچوں کو دیکھ کر مذاق بنانے اور ناک سکیڑنے والی آج اپنے بچے کے لئے کس طرح تڑپ جاتی ہے،

جب کوئی اسی کے انداز میں کہتا ہے

” کیا کرو گی اس کو پڑھا کر” ” اس پر اپنا وقت اور پیسہ کیوں ضا یع کر رہی ہو “

کسی محفل میں جب کوئی آواز کا ن میں پڑے کہ ” ایسے بچوں کو تو گھر میں رکھو ان کا یہاں کیا کام ” ہاں یہ بھی تو میں نے ہی کہا تھا نا ……جب ایسے ہی کسی بچے نے میرے کپڑے خراب کر دیےتھے …… جیسے جیسے اسکے قدم اسکول کی طرف بڑھ رہے تھے ویسے ویسے اس کے ذہن میں تمام گزرے لمحے تازہ ہوتے جا رہے تھے کس کس طرح اس نے الله کی بنائی صورتوں کی انکی بناوٹ کی ہنسی اڑائی تھی ..

چلتے چلتے وہ رکی اک بھیک مانگنے والی عورت کو گود میں بچہ اٹھا ئے دیکھ کر تو یاد آیا کتنے غرور سے اس نے ہاتھ جھٹک دیا تھا یہ کہہ کر کہ جب پتا تھا بچہ ٹھیک نہیں تو اسی وقت مار دینا تھا اور وہ بھیک مانگنے والی یہ کہتی ہوئی چلی گئی کہ الله تجھے بھی اولاد دے اور اس کا دکھ تو بھی دیکھے ……..آہ تب میں نے سوچا تھا پاگل میں کونسا تمہاری طرح غریب ہوں جو میری ایسی اولاد ہو گی … ..

میں کیوں یہ بھول گئی کہ دینے والی ذات تو الله کی ہے جسے جہاں چا ہے جب چا ہے جو چا ہے عطا کر دے .. اس کی نظر میں تو سب برابر کیا امیر اور کیا غریب ، کاش کہ میں اپنے کے کی معافی مانگ سکتی ان سب سے جن کا دل اب تک اپنی اتنی تلخ باتوں سے چھلنی کرتی آ ئی ہوں . آج اس کا دل بیٹے کے لئے تو دکھی تھا ہی اس سے زیادہ اپنے ماضی کے رویے پر تھا جو وہ ان خصوصی بچوں اور ان کے ماں باپ کے ساتھ روا رکھتی آئی تھی . الله سے معافی مانگتے ہو ئے جب اسکول میں قدم رکھا تو اسے سب بچے اپنے بچے لگ رہے تھے . آج وہ نہ تو اسے عجیب لگ رہے تھے اور نا ہی ان سے گھن محسوس ہو رہی تھی …….

Share on Facebook Share
Share on TwitterTweet
Share on Pinterest Share
Share on LinkedIn Share
Send email Mail
Print Print

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

PopAds.net - The Best Popunder Adnetwork

مطالعہ غم اور اداسی کا بہترین علاج ہے

شیخ سعدی
April 2023
M T W T F S S
 12
3456789
10111213141516
17181920212223
24252627282930
« Jan    
  • Kidney Function and Importance
  • A Writer’s Life
  • Suggestions to avoid Depressive Situations
  • مادیت پرستی اور ذہنی پستی کا شکار بچے : وجہ ہیں ہم خود 

Write here for more

Archives

Categories

  • تناؤ – وجوہات، اقسام اور علامات
  • What is the significance of the kidneys?
  • Plant Happiness
  • زندگی تجھے جینے کی حسرت ہی رہی

Get new posts by email

Follow

Subscribe to notifications
©2023 UA Writes | Design by Superb