کہا میں نے کہو کچھ تو
کہا میں نے کہو کچھ تو
کیوں مجھ سے بات کرتے ہو
یوں وقت برباد کرتے ہو
میں اک عام سی لڑکی
کیوں میری راہ تکتے ہو
کہا اس نے کہوں میں کیا
کہنے سے کر لو گی یقین کیا
کہ سبھی باتیں کہنے کی نہیں ہوتیں
سنو اک بار پھر سے کہتا ہوں
میں خود سی بات کرنے کو ہی
تم سے بات کرتا ہوں
میں خود سے ملنے کو ہی
تمہاری راہ تکتا ہوں
تم آیئنہ ہو جس میں
میرا عکس جھلکتا ہے
بھلے تم عام سی لڑکی
مگر ہے خاص کچھ تم میں
تمہارا نام
ہاں تمہارا نام ہی تو خاص ہے تم میں
کہا میں نے بھلا کیا خاص ہے اس میں
کہا اس نے بس اک راز ہے اس میں
یہ تم میں مجھ کو میرا لگتا ہے
نجانے کیوں مگر یہ مجھ کو اچھا لگتا ہے
ہنس کر کہا میں نے
ہزاروں ناموں کی طرح اک نام ہی تو ہے
یوں بے وجہ کیسے کوئی تو بات ہو گی ںا
میری اس بات کی کوئی وضاحت ہو نہیں سکتی
گہری سانس بھر کر اس نے کہا مجھ سے
اچھا لگنے کی اکثر وجہ کچھ بھی نہیں ہوتی
میں پہروں بیٹھ کر یہ باتیں یاد کرتی ہوں
بے وجہ اکثراب اپنا نام تکتی ہوں
نجانے کیوں مگر یہ مجھ کو اچھا لگتا ہے