پاگل کو پاگل کہنے والوں تم بھی کتنے پاگل ہو
پاگل تو پہنچے اپنے ٹھکانے تم سوچو تمھارا کیا ہو گا
زمرد کی یاد
سال گزر رہے ہیں
اور تمھاری یاد ہر گزرتے سال کے ساتھ
گہری مذید گہری ہوتی جا رہی ہے
تمھاری باتیں بھولنے کی بجاۓ
مجھے ازبر ہوتی جا رہی ہیں
خوش ہو نا اب تو
کوئی تنگ کرنے والا نہیں
کوئی گٹھری لے کر بھاگنے والا نہیں
مزے میں ہو نا اب تو
زمرد
زمرد
تم اتنی اہم تو نہیں تھی
پھر کیوں تمھاری یاد آ جاتی ہے
کبھی بھی کہیں بھی
نوٹ
کچھ بے تکے لفظ تمہارے نام
1 thought on “زمُرد”