زندگی میں سکون کیوں نہیں؟
دنیا کی ہر نعمت اور ہر طرح کی آ سا ئش موجود ہونے کے باوجود بھی کمی ہے سکون نہیں ہے – اپنی زندگی سے مطمین نہیں ہیں –
آج ہر دوسرا انسان یہی رونا روتا نظر ہے گا – لیکن اس کا کوئی حل ڈھونڈنے کی کوشش بھی نہیں کرتا –
کبھی سوچا ہے کیوں ؟
نہیں ‘ چلئے سوچ کر دیکھئے –
جب تک آپ سوچتے ہیں تب تک جو مجھے وجہ سمجھ آتی ہے وہ بھی آپ کی بصارت کی نظر کرتی ہوں ‘تاکہ جان سکوں کہ میں کسحد تک درست ہوں –
تو جناب جہاں تک میری ناقص عقل نے کام کیا تو یہ جو بےسکونی ہر طرف چھائی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ہم خود ہیں –
ااررے ااررے —- اس طرح تو مت دیکھئے
کیا کہا ؟ میں یہ کیسے کہہ سکتی ہوں ؟
جی بہت سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر یہ کہہ رہی ہوں ،لیکن ابھی صرف دو کا ذکر کروں گی –
١– بدگمانی
٢– نا شکرا پن
جی ہاں، ہم نے عادت بنا لی ہے بات ہو یا نا ہو کبھی بھی،کہیں بھی ،کسی سے بھی بدگمان ہو نے میں دیر نہیں لگاتے –
جب تک کوئی ہمارے لئے اچھا ہے ،ہمارے کام کر رہا ہے ،سب ٹھیک ہے –لیکن جہاں کبھی کسی نے ہمارے مزاج کے
خلاف کوئی بات /کام کرنے کا سوچا بھی تو ہم ان کے پہلے کے سبھی اچھے کاموں کو پسِ پشت ڈال کر بدگمان ہونے میں دیر نہیںکرے
یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اس کی بھی کوئی مجبوری ہ سکتی ہے ، ہو سکتا ہے اسے وقت نا ملا ہو یا حالات اس طرح کے ہو گئے ہوںکہ وہ
آپ کے کام نا آسکتا ہو.
یاد رکھیےکبھی کبھی بہت زیادہ گمان ہی بدگمانی کا سبب بن جاتا ہے –دوسروں کو تھوڑی جگہ دیجئے ،ان کو اپنے اس عمل پر بات توکرنے
دیں پھر دیکھئے کس طرح بدگمانی کے بدل چھٹتے ہیں ،اور بے سکون زندگی پر سکون ہونے لگے گی –
دوسری بڑی وجہ جو میری نظر میں ہے بے سکون رہنے کی وہ ہے شکر ادا کرنے کی عادت کا نا ہونا –
ہم الله کی دی ہوئی ہزار ہا نعمتوں کے ہوتے ہو ئے بھی شکر ادا نہیں کرتے لیکن دوسروں کے پاس کوئی تھوڑی سی چیز زیادہدیکھ کر
شکوہ ضرور کر دیتے ہیں – ہماری نظر اپنے گھر سے زیادہ دوسروں کے گھر پر ، ان کی چیزوں پر اور ان کے طرز زندگی پر رہتی ہے،خالی نظر ہی نہیں رکھتے بلکہ حسد کی آگ میں جلنا بھی شروع ہو جاتے ہیں کہ ان کے پاس اتنا کیوں ہے ——
ان سے سب چھین لینے کی خو ا ہش دل میں جگہ بنانے لگتی ہے ،ہم ان کو کسی نا کسی طرح نیچا دکھانے کی کوشش کرنے لگتے ہیں–
ہم یہ نہیں سوچتے کہ جو ہمارے پاس ہے وہی بہترین ہے ،کیوںکہ وہ ہمیں الله نے دیا ہے –
جو ہمارے پاس نہیں ہے اس میں بھی کوئی مصلحت چھپی ہو گی–
سو باتوں کی ایک بات اگر ہم چھوٹی، چھوٹی باتوں کو درگذر کرنا شروع کر دیں اور لوگوں کو اپنے جیسا ہی انسان سمجھیں اور انلوگوں کی طرف دیکھیں جو ہم سے بھی کم میں رہ رہے ہیں تو زندگی نا صرف آسان ہو جائے گی ساتھ ہی ساتھ پر سکون بھی —-
آزمائش شرط ہے –