خودکشی کا خیال
شام کے سائے ڈھلنے لگے تو دریا پر تفریح کی غرض سے آئے لوگ بھی گھروں کی جانب لوٹنے لگے ، ایسے میں ایک نوجوان جو دیکھنے میں اچھے گھر کا اور پڑھا لکھا لگتا تھا بہت دیر سے دریا کے ساتھ ساتھ ٹہل رہا تھا اچانک دریا کے ساتھ بنے حفاظتی جنگلے پر چڑھنے لگا۔
وہ ایسا پہلے بھی کئ بار کر چکا تھا اس لئے کچھ لوگوں نے اس پر دھیان نہیں دیا۔
کچھ لوگوں نے نوجوان کو منع کیا کہ وہ ایسا نا کرے یہ اس کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے۔
نوجوان اچانک ہی جنگلہ پھلانگ کر دریا کی طرف ہو گیا تو لوگوں میں خوف اور پریشانی کی فضا بن گئ ۔ اب وہ باقاعدہ نوجوان کو روک جانے کا کہنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے وہاں ایک ہجوم اکٹھا ہو گیا۔
نوجوان کا کہنا تھا کہ وہ خودکشی کرنا چاہتا ہے جس پر لوگوں نے اسے سمجھانے کی کوششیں شروع کیں کہ جیسے بھی حالات ہوں انسان کو مایوس نہیں ہونا چاہئے ۔ اللّٰــہ تعالیٰ سے ہمیشہ اچھے کی امید رکھنی چاہئے ۔ لیکن نوجوان کا کہنا تھا کہ میں ایک بار خودکشی کی کوشش کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔
اسی اثناء میں جب یہ بحث جاری تھی کچھ لوگوں نے نوجوان کو اس اقدام سے روکنے کے لئے رسیوں سے جنگلے کے ساتھ باندھ دیا۔ جب نوجوان کسی بھی طرح سے اپنے ارادے سے باز نا آیا تو لوگوں نے کہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ تم خودکشی کرنا چاہتے ہو؟
تو نوجوان نے کہا کہ
مجھے بس اچانک خیال آیا کہ اگر میں خودکشی کروں تو کیا ہو گا ؟
بس’یہی دیکھنے کے لئے میں خودکشی کرنا چاہتا ہوں۔
یہ سن کر لوگوں نے اسے خوب لعن طعن کی اور بعد میں سمجھایا کہ یہ زندگی اللہ تعالٰی کی طرف سے نعمت ہے اور ہمارے پاس امانت ہے اور اسکی حفاظت ہم پر فرض ہے ۔ اپنی زندگی کو دین اور ملک کی خدمت میں لگاو تاکہ دنیا اور اخرت دونوں سنور جائیں۔
خیال کا کیا ہے وہ تو کبھی بھی، کہیں بھی، اور کیسا بھی آ سکتا ہے ۔ ضروری تھوڑی ہے کہ ہر بے تکے خیال کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔
کیا اپکو کبھی ایسا کوئی خیال آیا ہے؟