مادیت پرستی اور ذہنی پستی کا شکار بچے : وجہ ہیں ہم خود
رشتوں میں محبت ،خلوص اور اپنائیت کی جگہ نفرت، حسد اور بغض نے لے لی ہے ۔ ہمیں کوئی خوشی نہیں ہوتی اگر کوئی ہم سے آگے نکل جاۓ ۔ ہم اپنے بچوں کو کیا سیکھا رہے ہیں کہ بیٹا اپنا لنچ خود کرنا ۔۔ بجاۓ اس کے کہ کہیں دیکھنا بیٹا کوئی بچہ ایسا تو نہیں جس کے پاس کھانے کو نہ ہو اس کے ساتھ بانٹ لینا ۔۔ مادیت پرستی ہم خود اپنے بچوں کے اندر ڈال رہے ہیں ۔ اور اس ہی وجہ سے وہ ذہنی پستی کا شکاربھی ہو رہے ہیں.
ہر چیز میں مقابلہ فلاں کے گھر یہ فلاں کے بچے یہ
جب ماں باپ اللہ کے دئیے پر صبر شکر نہیں کریں گے تو بچوں میں اس چیز کا شعور کہاں سے آۓ گا ۔۔
رشتوں میں نفرت اتنی تیزی سے پھیل رہی ہے کہ کبھی کبھی خوف آنے لگتا ہے اور ترس بھی کہ یہ ہمارے بچے کس ماحول میں پرورش پا رہے ہیں ۔ ایک وقت تھا بڑوں کی لڑائیاں بڑوں تک ہی رہتی تھیں اور کچھ عرصہ میں سب ٹھیک ہوجاتا تھا ۔ بچوں کو ان سب سے دور رکھا جاتا تھا ۔ تب ہی محبتیں بھی قائم تھیں اب تو جناب بڑوں سے پہلے بچے لڑنے مارنے کو تیار ہوتے ہیں ان میں کوئی صبر ، برداشت نہیں ۔
اور ان سب میں بہت حد تک ماں باپ( بلکہ ماں کا ہی قصور ہوتا ہے کیونکہ باپ تو زیادہ تر روزگار کے سلسلے میں گھر سے باہر ہوتا ہے). ۔ کہ وہ ہر وقت دوسروں کی برائیاں بچوں کے سامنے کرتے ہیں اور بچوں کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ بس ہم مظلوم ساری دنیا غلط اور ظالم ہے ۔
آج ہم بچوں کی دنیاوی تعلیم کو لے کر جتنے پریشان ہیں اس کا آدھا فیصد بھی ان کی دینی تعلیم کی طرف توجہ نہیں ہے وہی بس قاری سے قرآن پڑھا لیا ۔ ڈنڈے کے زور پر مسجد بھیج دیا ۔ اور فرض ادا ہوگیا۔ یہی حال اخلاقیات کا ہے ۔ کبھی غور کئیجیے گا اب بہت سےگھروں میں بچوں کو اس چیز کا احساس ہی نہیں کہ مہمان آیا ہے تو اس کو سلام کرنا ہے یا اس کو وقت دینا ہے ہر کوئی اپنے اپنے کام مصروف ۔
اب تو یہ حال ہے کہ مہمان آ کیوں گیا اور اگر آ گیا ہے تو جاۓ گا کب ۔۔ پرائیوسی ڈسٹرب ہوتی ہے ۔
زرا سوچئے جن بچوں کی ابھی سے پرائیوسی ڈسٹرب ہورہی ہے کیا وہ کل کو آپ لوگوں کو اپنے ساتھ رکھیں گے ۔ خدارا دل کو بڑا کیجیے اپنے بچوں کے ذہنوں میں اتنا منفی مواد نہ بھریں کہ کل کو آپ خود اپنے کیے کو بھگت رہے ہوں۔ ہر رشتے میں اونچ نیچ ہوتی ہے مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس چیز میں اتنا آگے بڑھ جائیں کہ واپسی پر صرف پچھتاوا ساتھ ہو ۔
ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم سے زیادہ تربیت کی ضرورت ہے ، تعلیمی میدا ن میں تو وہ آگے ہیں ہی مگر کیا ان دینی میدان میں اور اخلاقیات میں وہ کس جگہ کھڑے ہیں کبھی دیکھیے گا ضرور کیونکہ اصل حساب اسی کا ہوگا۔
Good post. I learn something totally new and challenging on blogs I stumbleupon everyday. Its always useful to read through content from other authors and practice something from other sites.
Thank you 😊