شہرِخموشاں شہرِخموشاں سے کبھی گزروں تو بظاہر کچھ پل کو ٹھہر جاتی ہوں بیتے ہوۓ لمحوں اور بچھڑے ہوۓ اپنوں کی یاد پلکوں کو بھگوتی ہے مگر پھر میں چلتے چلتے آہستہ سے دل ہی دل میں اپنے بچھڑے ہوؤں کے لئے شہرِخموشاں کے مکینوں کے لئے زیرِلب کچھ نہ کچھ پڑھتی ہوں کوئی دعا…